Friday 8 September 2017

ہماری بربادی کا ذمہ دار کون ہے؟




جب  آپ نے اِس تحریر کا عنوان پڑھا ہو گا تو آپ ذہن میں ہم کو لے کے سب سے پہلی بات کیا آئی ہوگی ؟
آپ میں سے کچھ دوستوں کے زہن میں شاید ایک خاص شہر کا  آیا ہو گا کے ہم سے مراد کسی خاص شہر کے لوگ ہونگے .
کچھ دوستو نے ہم سے مراد کسی خاص قوم کے لوگوں سے لیا ہو گا . کچھ نے کسی خاص ملک مذہب یا فرقے کو لے کے ہم کے معنی اخذ کیے ہونگے .
پر کیا کسی دوست نے ہم سے مراد ہم وہ ساڑھے سات ارب انسان کے لیے جو کے اِس سیارے جس کا نام زمین ہے کے باسی ہے ؟
اگر کسی دوست نے ہم سے مراد ہم انسان کے  لیے ہو تو بہت خوشی کی بات ہے لیکن اگر کسی دوست نے ہم سے مراد کسی خاص زبان ، قوم ، ملک یا طبقے کے لیے ہو تو مجھے افسوس ہے کے ہم اب  تک ایک ایسی دنیا میں رہتے ہے جہاں ہم  انسان کبھی ایک ہونے میں کامیاب نہ ہوسکے . اور کبھی ہم نے بہ حیثیت  انسان خود کو ایک نہیں  سمجھا .
میری آج کی تحریر میں ہم سے مراد ہم انسان کے ہے  اور ہماری اجتماعی بربادی  کا ذمہ دار کون ہے اِس کے اوپر ہے .
دنیا میں ساڑھے سات ارب انسان رہتے ہیں . تو کیا ہم دنیا میں  جن تباہیوں کا ہم ذکر کرتے ہے وہ انسان کے اجتماعی عمل کے نتیجے میں  وقوع پذیر  ہوتے ہیں  یا انفرادی عمل کا نتیجہ ہے ؟ ؟
یقینا یہی بات ذہن میں آئے گی کے یہ ہمارے اجتماعی احمال کے نتیجے میں وقوع پذیر  ہوتے ہیں  .انفرادی  طور پر کیا کوئی  پوری انسانیت کےتباہی کا ذمہ دار ہو سکتا ہے؟جب بھی کسی انسان کے مرنے کی خبر آتی ہے تو ہم  ن  مائیکرو سیکنڈز میں  سوچ لیتے ہے کہ مرنے والا کی قوم ، مذہب، فرقہ ، ملک اور شہر وغیرہ کیا ہے . پھر یہ سب سوچنے کے بعد قومی  یا کسی لحاظ سے اس میں اور ہم میں کوئی مشابہت نظر آئے تو ہم افسوس کا اظہار کرتی ہے . پر اگر اس میں  اور ہم میں ماسوائے انسان ہونے کے کوئی بھی چیز مشترکہ  نا ہو تو کیا ہم افسوس کے احساس سے گزرتے ہے ؟ ایک دن میں دنیا میں کہی سو افراد دہشت گردی ، بھوک اور لالچی اقوام کے لوٹ مار کے وجہ سے مارے جاتے ہے . ان میں سے کتنے لوگوں کے لیے ہم افسوس کرتے  ہے اِس بات کو بالاتر رکتے ہوئے کے اس میں اور ہم میں کوئی چیز بی مشترکہ نہیں ماسوائے ایک انسان ہونے کے ؟
          بہ احثیت سماج کے فرد اور بہ حیثیت  کسی قوم سے طالق کے  ہم اپنے اوپر کافی زمینداری لیتے ہے . پر کیا بہ حیثیت  انسان ہم پر  کوئی زمینداری ہے ؟ بہ حیثیت  زمین کے باسی کوئی حق بنتے ہے ہم پہ ؟ اگر ہے تو وہ کیا ہے ؟
 جب ہم تاریخ کی کتابیں کھولتے ہے تو ہمیں ظالم بادشاہوں کے افسانے پڑنے کو ملتے ہے کہ کس طرح ان لوگوں نے دوسرے اقوام کے علاقوں پہ حملے کیے اور کس طرح قاتل عام کیا . پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے ایک ظالم بادشاہ اکیلے تو لاکھوں کروڑوں لوگوں کا قاتل عام نہیں کر سکتا . اس کے ساتھ اسکے وہ ساتھی اور سپائی ہوتے ہیں  جو اس کے جرم میں برابر شریک ہوتے ہیں . تو کیا وہ لوگ کسی اور سیارے سے آتے تھے تا کہ ان ظالم بادشاہو کے سپائی بن کر  کے روحیں زمین پہ انسانیت کا قتل عام کر سکے ؟ ظاہر سی بات ہے وہ بھی ہم انسانوں میں سے ہی ہوتے  تھے .
اگر چنگیز خان نے دس کروڑ انسان مارے تو وہ انفرادی طور پہ دنیا کے اس عظیم نسل کشی کا ذمہ دار ہے یا کہی نہ کہی ساری انسانیت اس کے ذمہ دار  ہے ؟
اگر ہر انسان کی دوسرے کے طرف اور جس سیاری رہتے ہے اس کے طرف اپنی زمینداری کو سمجھتے تو کیا اتنے لوگ مارے جاتے ؟ جب چنگیز خان  یا کوئی اور ظالم بادشاہ ایک علاقے  پہ حملہ کرتا اور باقی سارے علاقوں  کے عوام اسکے خلاف کھڑے ہوجاتے کے ہم اپنے انسان بھائیوں کا قتل عام کرنے کی اجازت نہیں دینگے  تو کیا ان میں ہمت ہوتی کروڑوں لوگوں سے جنگ کرنے کی ؟
آج بھی دن میں ہزاروں لوگ مارے جا تے ہیں.
پر افسوس کی بات یہ ہے کوئی مغرب میں مارا جاتا ہے تو مشرق میں خوشیاں منائی جاتی ہے اور اگر کوئی مشرق میں مارا جاتا ہے تو مغرب میں خوشیاں منائی جاتی ہے .  آج اگر پوری دنیا دہشت گردی اور شدت پسندی کا شکار ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہے ؟ کیوں ہزاروں سال ساتھ رہنے کے باوجود بھی ایک انسان بن کے نہیں رہ سکے ؟
جنگ عظیم اول اور دوئم میں جو کروڑوں لوگ مارے گئے انکی ہلاکت کا ذمہ دار کون ہے ؟ کیا کسی اور سیارے سے خلائی مخلوق آئے تھے اور سب کو مار کے چلے گئے؟
اسی طرح جو دس کروڑ لا تینی امریکی مارے گئے انکی تبائی کا ذمہ دار کسے ٹھہرایا جائے ؟
کافی حادثات جو انسانوں کے غیر زمینداری اور لاپرواہی کی وجہ سے رونما ہوتے ہے تو ہم وہ قسمت کے کھاتے میں ڈال دیتے ہے پر جب انسان ہی انسان کی تباہی کا ذمہ دار ہو گا تو وہ کس کھاتے  میں ڈالا جائے گا ؟
بقول اسٹیفن آکنگس کے زمین نام کا سیارہ جس میں ہم رہتے ہے وہ 100 سال بعد رہنے لائق نہیں ہوگی اور زندگی کا وجود مشکل ہو گا .
 اور اِس کے پیچھے جو اس نے ایک اہم وجہ بتائی وہ ہے ماحولیاتی تبدیلی . ماحولیاتی تبدیلی میں انفرادی اور اجتماعی طور پہ سب اپنا حصہ ڈال رہے ہیں . بد قسمتی سے اِس اہم مسئلے کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور بس اپنے وقتی مفادات پورے کرنے میں سب لگے ہوئے ہیں .
پر وقتی طور پر فائدہ اٹھا لینگے سب. پر اپنی آنے والی نسلوں کے لیے کیا چوڑ  کے جائینگے ؟ ایک  آلودہ سیارہ ؟
 دنیا میں جتنے  مسائل ہے .چاہے وہ دہشت گردی ہو ، یا ماحولیاتی تبدیلی ان سب پہ ایک ملک یا ایک قوم  کبھی قابو نہیں پا سکتے . وہ مسائل جو دنیا کے تباہی کا باعث بن رہے ہیں ان پہ قابو پانے  کے لیے دنیا کے سارے اقوام کو ایک ہونا پڑے گا .بین الاقوامی ادارے جو ان مسائل کے حل کرنے کے لیے بنے ہیں ان سے سوال کرنا ہو گا کے کیوں وہ ان مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہے اور کیا وجہ ہے  کہ اتنے وسائل ہونے کے با وجود وہ ان مسائل کے حل کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جا رہا.
 آخر میں وہی بات کروں گا جس سے تحریر کی شروعات کی کہ ہمیں ایک انسان ہونے کے ناطے ایک دوسرے کے طرف اپنی زمینداری کا احساس کرنا ہو گا .

4 comments: