اسلام آباد کے ایک تعلیمی ادارے میں دو طلباء تنظیموں میں تصادم ہوا. پھر دو چار دن کے بعد دونوں طلباء ہ تنظیموں نے آپس میں بیٹھ کر صلح کر لی. طلباء تنظیمو  میں تصادم تعلیمی اداروں میں اکثر ہوتے رہتے ہیں اور پھر صلح ہو نے کے بعد پھر سے شیر و شکر ہو جاتے ہیں. پر کچھ نام نہاد قوم پرستوں (پیٹ پرست) نے اسے قومی مسئلہ بنا نے کی ناکام کوشش کی اور دو برادر اقوام کو آپس میں دست و گریباں کرنے کی بھی ناکام کوشش کی.
      ان نام نہاد قوم پرستوں سے کوئی پوچھے کہ آپ کیسے ان اقوام کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں جو صدیوں سے آپس میں ایک ساتھ رہ رہے ہیں.
       جب بھی سندھ کے ادب (literature) کی بات ہو تو اس میں ایک شخص کے محبت کے داستان کی تعریف ہوتی ہیں. پھر چاہے وہ شاہ عبدالطیف بٹھائی کے صوفیانہ غزلیں ہو یا ماہی باگی کے گانے. سب کا مرکز ھمیشہ سے پُنو (Punnoo) ہی رہا ہے.
        پُنو جس کا اصلی نام میر دوستین ہوت تھا اور وہ کیچ بلوچستان کا ایک بلوچ تھا.
تو برائے کرم اگلی دفعہ نفرت کے بیج بو نے سے پہلے پُنو اور سَسی کی داستان ہی ایک دفعہ یاد کرلیں.